ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ’امریکا افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر بمباری کرے‘

’امریکا افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر بمباری کرے‘

Sun, 12 Jun 2016 11:44:22  SO Admin   S.O. News Service

ہندوستانی اور افغان ایجنسیوں کو دہشت گردی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے:جنرل راحیل

اسلام آباد،11 جون (آئی این ایس انڈیا)پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے امریکا سے افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں اور ان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں میں ہدف بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔وہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راول پنڈی میں افغانستان میں امریکا کے معاون مشن کے کمانڈر جنرل جان نکلسن اور امریکا کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان اور پاکستان رچرڈ اولسن سے جمعے کے روز ملاقات میں گفتگو کررہے تھے۔جنرل راحیل شریف نے امریکی وفد پر واضح کیا کہ ’پاکستان ہندوستانی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کی اجازت نہیں دے گا‘۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورت حال اور خاص طور پر 21 مئی کے ڈرون حملے سے پیدا شدہ صورت حال ،سرحدی انتظام اور افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور افغانستان کے ساتھ مؤثر سرحدی انتظام کی ضرورت پر زوردیا ہے تاکہ علاقائی امن اور استحکام کو فروغ دیا جاسکے۔جنرل راحیل شریف نے صوبہ بلوچستان میں 21 مئی کو امریکا کے بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے کے میزائل حملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کو پاکستان کی علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔اس ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا منصور ہلاک ہوگئے تھے۔انھوں نے کہا کہ ڈرون حملے سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد اور احترام پر منفی اثر پڑا ہے اور اس کے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔آرمی چیف نے وفد سے گفتگو میں مزید کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں عدم استحکام کا مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے حالانکہ پاکستان نے چارملکی رابطہ گروپ کے تحت افغانستان میں طویل المیعاد امن عمل کے لیے کام کرنے پر ہمیشہ آمادگی ظاہر کی ہے۔


Share: